آئی پی پیز کےساتھ نظرثانی معاہدوں پر عملدرآمد شروع ہوگیا
پلانٹس کو بقیہ زندگی تک 182 ارب روپے کی بچت ہوگی، مقامی سرمایہ کاری پرمنافع کی شرح 17 فیصد کرکے ڈالر کو 148 روپے پر منجمد کردیا گیا، بیرونی سرمایہ کار کی ریڑن آن ایکویٹی 15 سے کم کرکے 12 فیصد کردی گئی۔ اعلامیہ نیپرا
اسلام آباد (ڈیجیٹل نیوز) آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدوں پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے، پلانٹس کو بقیہ زندگی تک 182 ارب روپے کی بچت ہوگی، مقامی سرمایہ کاری پر منافع کی شرح17 فیصد کردی گئی، بیرونی سرمایہ کاری کی ریڑن آن ایکویٹی 15 سے کم کرکے 12 فیصد کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق نیپرا نے آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدوں پر عملدرآمد شروع ہونے کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔جس کے تحت 2002 کی پاورجنریشن پالیسی والے 12 تھرمل پاورپلانٹس کے ٹیرف میں کمی کی منظوری دی گئی ہے۔ فارن انویسٹر کی ریڑن آن ایکویٹی 15 سے کم کرکے 12 فیصد کردی گئی۔ مقامی سرمایہ کاری پر منافع کی شرح 17 فیصد کرکے ڈالر کو148 روپے پر منجمد کردیا گیا۔ فیصلے سے پلانٹس کی بقیہ زندگی تک 182 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
اس سے قبل 08 فروری کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی منظوری دی تھی، اعلامیہ میں بتایا گیا کہ ای سی سی نے 46 آئی پی پیز کو 30 نومبر 2020ء تک واجبات کی ادائیگی کی منظوری دی ہے۔
آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں سے حکومت کو 836 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ آئی پی پیز کو ادائیگیوں کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔ اسی طرح ای سی سی کی ایف بی آر کو 35 کروڑ روپے کے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری بھی دی ہے۔ ایف بی آر کو شوگر ملز میں ویڈیو کیمرے لگانے کیلئے فنڈز کی ادائیگی کی جائے گی۔ اسی طرح بجلی کے قیمتوں میں کمی اور توانائی بحران کے خاتمے کے حوالے سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ آئی پی پیز کیساتھ باقاعدہ معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے تحت فریقین نے ٹیرف کم کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق دسمبر 2020 تک گردشی قرضہ 2306ارب روپے تک پہنچ گیا۔ حکومت گردشی قرضے کی مد میں آئی پی پیز کو نومبر 2021ء تک 500ارب روپے کی ادائیگیاں کرے گی۔
0 Comments